اگر آپ اپنا سرمایہ گھر کی صورت میں گروی رکھنا چاھتے ھیں تو بحریہ میں گھر بنا لیں کہ آپ کے جگہ اور تعمیر پر قبضہ بحریہ کا ھی ھو کہ اگر وہ آپ کو گھر میں رھنے کی اجازت نہ دیں کہ گھر بحریہ کے سٹینڈرڈ کے مطابق نہیں۔ بحریہ ٹاؤن یا اس کی انتظامیہ کے لئے اگر مافیہ کا لفظ استعمال کیا جائے تو غلط نہ ھو گا۔ صاف ستھری سڑکیں اور اچھی ترقیاتی سکیم کے پیچھے ایک مکروہ چہرہ ھے جس کا مقصد صرف لوگوں سے پیسہ بٹورنا ھے۔ ایک دفع بحریہ کی دلدل میں آپ پھنس جائیں تو اپنا سرمایہ لگا کر پچھتائیں۔ بحریہ گھر کی تعمیر کے ھر مرحلے پر آپ سے اس طرح کے سٹامپ دستخط کرواتا ھے جو شاید پاکستان میں غیر قانونی بھی ھو۔ اور اس کے بعد یہاں کے رہائشیوں اور مکان تعمیر کرنے والوں کو پیسہ لوٹنے کے لئے تنگ کرنا معمول ھے۔ بحریہ کا سب سے اوچھا ھتکنڈہ لوگوں کا بجلی اور پانی کا کنکشن منقطع کر دینا ھے جب کہ ملک میں کسی بھی جگہ اگر آپ نے واپڈا سے بجلی لی ھے تو بل نہ دینے یا بجلی چوری کے علاوہ آپ کا کنکشن منقطع نہیں ھو سکتا۔ شاید یہی وجہ ھے کہ بحریہ میں ایک دفع پھنس جانے والا کسی اور کو یہاں گھر بنانے کا مشورہ نہیں دیتا۔ اور بحریہ کے کم آباد ھونے کی شرح کی بھی یہی وجہ ھے۔ کارپوریٹ ورلڈ میں جہاں کسٹمر از آلویز رائٹ کہا جاتا ھے وہاں بحریہ کا موٹو لوگوں کی تذلیل اور انہیں تنگ کرنا ھے تا کہ زیادہ سے زیادہ پیسہ ذبردستی لوگوں کی جیبوں سے نکلوایا جا سکے۔
ھر شخص اپنی استطاعت کے مطابق گھر کی تکمیل کرتا ھے اور ھر دوسری سوسائٹی میں آپ دیکھتے ھیں کہ لوگ پینٹ کروائے بغیر یا اور چھوٹے موٹے کام کرواۓ بغیر گھر میں رھائش رکھ لیتے ھیں کہ اپنے گھر میں رھتے ھوئے بچت بھی ھو جائے گی اور ساتھ ساتھ باقی ماندہ کام بھی ھو جائیں گے۔ لیکن بحریہ میں یہ بھی عذاب ھے کہ جب تک بحریہ کی انتظامیہ آپ کو گھر کی تکمیل کا سرٹیفیکیٹ نہ دے آپ گھر میں رہائش نہیں رکھ سکتے اور اگر گالم گلوچ کے بعد آپ کو اجازت دے دیں تو بجلی کا بل کمرشل بھیجتے رھتے ھیں اور اس کام کے لئے بھی سٹامپ لکھ کر دینا پڑتا ھے۔ اور پھر مسجدوں میں ملک ریاض اور اس خاندان کے لئے دعائیں کرواتے ھیں۔